READER'S CLUB
Ap Sugar Sy Mehfoz Rah Skty Hain
Quantity:
شوگر ایک بہت عجیب آزمائش ہے۔ کیونکہ یہ انسانی جسم کے کسی بھی حصے کو متاثر کر سکتی ہے، اس لیے ڈاکٹرز اِسے بیماریوں کی ماں کہتے ہیں۔ سائنسی معلومات اور میڈیکل ریسرچ نے بہت سے بند دروازے کھولے ہیں۔ ابھی تک کی تحقیق کے مطابق شوگر کے علاج میں بہت پیش رفت ہوئی ہے۔ یقینا قدرت یہ چاہتی ہے کہ مشکلات کی اِس دنیا میں انسان اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال سیکھے۔
شوگر کے علاج میں بنیادی اہمیت آپ کے لائف سٹائل کو ہے، یعنی اپنے طرزِ زندگی کو مثبت طریقے سے بدلنا۔ اِس سفر میں کامیاب انسان اپنی روحانی صلاحیتوں کو بیدار ہوتے ہوئے محسوس کرتا ہے۔ جسمانی اور روحانی تسکین حاصل کرتا ہے۔ نتیجتاً اِس کامیابی کے احساس کو بندہ دوسرے انسانوں تک منتقل کرنے کا سوچتا ہے۔
مصنفہ نے ایک بہت ترقی یافتہ ملک کے شہری کے طور پر اپنی زندگی کا سفر شروع کیا۔ 26 سال کی عمر میں شوگر ہوگئی تو زندگی میں سے سکون نام کی چیز غائب ہوگئی، حتیٰ کہ اس سرگردانی میں 48 سال کی عمر میں شادی رچائی اور زندگی بدل گئی۔ خوبصورت رفاقت کے نتیجے میں کھوئی ہوئی صحت، ہمت اور طاقت واپس آنے لگی۔ زندگی کے بامقصد ہونے کا احساس جاگا تو شوگر کی مختلف تنظیموں میں شمولیت اختیار کرلی۔ سپیشلسٹ ڈاکٹرز، ماہر غذائیات، ایجوکیٹرز سے رابطے میں رہنے لگیں۔ علمی پیاس میں اضافے کی طلب نے یہ رابطے اتنے مضبوط کر دیئے کہ مصنفہ نے اپنے آپ کو لوگوں کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ یہ کتاب مصنفہ کے اپنے تجربے کی ایک خوبصورت کہانی ہی نہیں بلکہ شوگر سے متاثرہ افراد کے لیے جدوجہد سے بھرپور ایک پیغام ہے۔
سائنٹیفک معلومات کی بنیاد پر مصنفہ نےاپنے ہر تجربے اور نصیحت کو مدلل طور پر پیش کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ زندہ انسان اور زندہ قومیں اپنے علم، کامیابی اور خوشیوں کے راز چھپاتی نہیں بلکہ اِن معلومات کو عام پھیلایا جاتا ہے کہ انسان کا دنیاوی سفر خطرات سے محفوظ تر ہو جائے۔ یہ کتاب معلومات اور راہنمائی کا ایک نادر نمونہ ہے
شوگر کے علاج میں بنیادی اہمیت آپ کے لائف سٹائل کو ہے، یعنی اپنے طرزِ زندگی کو مثبت طریقے سے بدلنا۔ اِس سفر میں کامیاب انسان اپنی روحانی صلاحیتوں کو بیدار ہوتے ہوئے محسوس کرتا ہے۔ جسمانی اور روحانی تسکین حاصل کرتا ہے۔ نتیجتاً اِس کامیابی کے احساس کو بندہ دوسرے انسانوں تک منتقل کرنے کا سوچتا ہے۔
مصنفہ نے ایک بہت ترقی یافتہ ملک کے شہری کے طور پر اپنی زندگی کا سفر شروع کیا۔ 26 سال کی عمر میں شوگر ہوگئی تو زندگی میں سے سکون نام کی چیز غائب ہوگئی، حتیٰ کہ اس سرگردانی میں 48 سال کی عمر میں شادی رچائی اور زندگی بدل گئی۔ خوبصورت رفاقت کے نتیجے میں کھوئی ہوئی صحت، ہمت اور طاقت واپس آنے لگی۔ زندگی کے بامقصد ہونے کا احساس جاگا تو شوگر کی مختلف تنظیموں میں شمولیت اختیار کرلی۔ سپیشلسٹ ڈاکٹرز، ماہر غذائیات، ایجوکیٹرز سے رابطے میں رہنے لگیں۔ علمی پیاس میں اضافے کی طلب نے یہ رابطے اتنے مضبوط کر دیئے کہ مصنفہ نے اپنے آپ کو لوگوں کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ یہ کتاب مصنفہ کے اپنے تجربے کی ایک خوبصورت کہانی ہی نہیں بلکہ شوگر سے متاثرہ افراد کے لیے جدوجہد سے بھرپور ایک پیغام ہے۔
سائنٹیفک معلومات کی بنیاد پر مصنفہ نےاپنے ہر تجربے اور نصیحت کو مدلل طور پر پیش کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ زندہ انسان اور زندہ قومیں اپنے علم، کامیابی اور خوشیوں کے راز چھپاتی نہیں بلکہ اِن معلومات کو عام پھیلایا جاتا ہے کہ انسان کا دنیاوی سفر خطرات سے محفوظ تر ہو جائے۔ یہ کتاب معلومات اور راہنمائی کا ایک نادر نمونہ ہے