Jeetnay Walon ki Tarha Sochiya / جیتنے والوں کی طرح سوچئے

READER'S CLUB

Jeetnay Walon ki Tarha Sochiya / جیتنے والوں کی طرح سوچئے

Sale priceRs.900.00 Regular priceRs.1,000.00
Save Rs.100.00
Quantity:

جیتنے والوں کی طرح سوچئے

Jeetnay Walon ki Tarha Sochiy|Think Like a Winner


تعارف 

Jeetnay Walon ki Tarha Sochiy|Think Like a Winner

درمیانے درجے کی صلاحیت کا حامل ہونا یا مسلسل ناکام رہنے کے لئے بھی قیمت چکانا پڑتی ہے۔ کیا ایک خیال آپ کی زندگی بدل سکتا ہے؟ یقینا! بدل سکتا ہے! اگر آپ یہ جان لیں کہ آپ اس کتاب کے ذریعے کیا سیکھنے جا رہے ہیں اور آپ اس کو عمل کے سانچے میں ڈھال دیں تو آپ یقینا اپنی زندگی بدل ڈالیں گے۔ آپ نے جو کچھ اس کتاب سے سیکھا اور پھر اسے اپنے عمل سے  ثابت بھی کیا تو آپ خود کو بھی بدلا ہوا محسوس کریں گے۔

اس کتاب اور مصنف کے متعلق معروف ٹرینر اور استاذ قاسم علی شاہ کی رائے

اس کتاب اور مصنف کے متعلق معروف ٹرینر اور استاذ قاسم علی شاہ لکھتے ہیں
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ کچھ افراد کو رکاوٹیں ، پریشانیاں، مفلسی، سُستی، اور مشکل حالات بھی اُن کی کا میا بی سے دور نہیں کر سکتے۔ کو ئی رکا وٹ اُن کے لئے رکاوٹ نہ تھی اورکوئی مشکل اُن کے لئے مشکل نہ بن سکی ،کیو نکہ یہ لوگ جانتے تھے کہ وہ ’’ جیتنے والے‘‘ انسان ہیں۔ ماہرین نفسیات اور بشر یات اس بات پر متفق ہیں کہ جیتنے والے کو جیت دینے والی شہہ کا نام اُس کی سوچ ہے۔ کسی بھی فرد کے سوچنے کا انداز اس بات کا اشارہ دیتاہے کہ اُس کا مستقبل جیت سے ہمکنار ہو گا یا ہار سے۔

(X-ray )

اس کتاب کے مصنف نے دو کمال کے کام کئے ہیں ایک یہ کہ جیتنے والے افراد کا ایکسرے(X-ray )ہمارے سامنے رکھ دیا ہے جو اندر کی تصو یر دکھا تا ہے۔ وہ ہمیں بتا تے ہیں کہ جیتنے والے اور کا میاب ہو نے والے افراد کیسے سوچتے ہیں؟ اُن کے یقین (Beliefs)کیسے اُنہیں تحریک دیتے ہیں؟ کیا وجہ ہے کہ وہ دوسروں کو بدلنے کی بجا ئے خود کو بدلنے پر محنت کرتے ہیں؟ اور جیت کا جذبہ اُنہیں کہا ں سے ملتا ہے؟ لیکن یہ کام نا کا فی تھا اگر ڈاکٹر وا لٹرڈوئیل دوسرا کمال کا کام نہ کرتے۔ اُن کا دوسرا کمال یہ ہے کہ اُنہوں نے ہمارے اندر بھی جیت کی تحریک اور جیت کی تصویر کُندہ کر نے کی بھرپورکوشش کی ہے۔

عملی مشوروں پر مبنی عظیم کتاب

آپ کتاب پڑھئے… آپ کبھی بھی اپنی ایک بار کی ہار سے دلبرداشتہ نہیں ہوں گے اور آپ ہر صورت جیتنا چا ہیں گے۔ بہترین معالج علاج کا وہ طریقہ اپناتاہے جس میں بیمار کو پتہ بھی نہ چلے اور صحت بھی مل جا ئے ڈاکٹر والٹر کی کتاب یہی کام کرتی ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد آپ کبھی بھی ناکام لوگوں کی طرح نہیں سوچیں گے۔
جیسے دنیا کے عظیم اور کامیاب انسان سوچتے ہیں آپ کو بھی ویسی ہی سوچ اپنانا ہو گی۔
اور اس کے لئے آپ کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا ہو گا۔ اگر آپ اپنی پوری زندگی میں صرف ایک ’’اپنی مدد آپ‘‘ سے متعلقہ کتاب پڑھنا چاہتے ہیں تو یقین کر لیجئے کہ وہ کتاب یہی ہے۔ یہ آپ کی ذاتی اور پیشہ وارانہ تربیت کے حوالے سے عملی مشوروں پر مبنی عظیم کتاب ہے۔

بنیادی مقصد

اس کا بنیادی مقصد اوسط ذہنی سطح کے شخص کو یہ باور کروانا ہے کہ وہ زندگی کے ایک سے زیادہ شعبوں میں غیرمعمولی قابلیت کا حامل ہے، قطع نظر اس سے کہ اس کا گزشتہ تعلیمی ریکارڈ، نشوونما اور کارکردگی کیسی رہی ہے۔  کتاب کا پیغام مینیجرز، اساتذہ، سیلز سے متعلقہ افراد، طلباء، منتظمین، انجینئرز، نرسوں، طلباء اور سیکرٹریوں کے لئے ایک جیسی تاثیر کا حامل ہے، آپ اس کا جس قدر گہرائی سے مطالعہ کریں گے، اسی قدر نتائج حاصل ہوں گے۔ بیان کئے جانے والے موضوع سے متعلق اس میں تقریباً دنیا کے سو عظیم افراد کے اقوال بھی درج ہیں تاکہ موضوع کی اہمیت کو زیادہ اچھے طریقے سے بیان کیا جا سکے۔ یہ اس کتاب کی ایسی خصوصیت ہے جو آپ کو دوسری کتابوں میں نہیں ملے گی۔

’’جیتنے والوں کی طرح‘‘سوچیے

بلاشبہ، دنیا کے کامیاب افراد ’’جیتنے والوں کی طرح‘‘ سوچتے آ رہے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ یہ کوئی وقتی فیشن یا آج کی بات نہیں کہ یہ ختم ہو جائے گا۔ آپ کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کے بجائے ان کامیاب لوگوں کے حاصل کئے گئے علم و حکمت سے استفادہ کرنا چاہئے جو آپ سے پہلے گزر چکے ہیں۔ اس طرح آپ کی ترقی کی رفتار تیز سے تیز تر ہو جائے گی۔ بہرحال، وقت آپ کا محدود سرمایہ ہے۔

لفظ ’’کامیابی‘‘ کا مطلب

یہ کتاب لفظ ’’کامیابی‘‘ کا مطلب واضح کرتی ہے۔ لوگ جو بھی کام کریں اس میں کوئی جادوئی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اوسط شخص اسی لئے اوسط کامیابی حاصل کر پاتا ہے کہ اس کے لاشعور میں کامیابی کا وہی تصور حقیقت بن کر رہ جاتا ہے۔ بالکل یہی معاملہ غیرمعمولی لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ وہ کامیابی کا غیرمعمولی تصور ہی اپناتے اور سوچتے ہیں۔
اس طرح آپ میں آگے بڑھنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے توآپ اپنے لئے اوردوسروں کے لئے عظیم کامیابی کا باعث بنتے ہیں۔ یاد رکھئے! صرف ضدی اور ذہنی طور پر مردہ لوگ ہی تبدیلی کو قبول نہیں کرتے۔ کچھ حقائق مستقل ہیں، لیکن اکثر حقائق بدل جاتے ہیں۔

 کچھ سوالات

ذیل میں کچھ سوالات ہیں جو اس کتاب کو لکھے جانے کی تحریک کا باعث بنے۔
E بعض لوگ دوسرے لوگوں سے زیادہ کامیاب کیوں ہوتے ہیں؟
E آپ اپنے خیالات اور افعال پر کس طرح قابو پا سکتے ہیں؟
E عظیم لوگوں کی خوبیاں کیا ہوتی ہیں؟

آپ کو زندگی میں جو بھی کامیابی ملتی ہے وہ کارکردگی کی بنا پر ملتی ہے نہ کہ آپ کی استعداد کی بنا پر۔ یہ کتاب آپ کی کارکردگی اور استعداد کو درست سمت مہیا کرتی ہے تاکہ آپ اس پر توجہ مرکوز کر کے اس کا منطقی جائزہ لے سکیں۔ یہ ان دونوں عوامل کو ایسی معلومات کی روشنی میں لاتی ہے جو معلومات اس سے پہلے آپ کو دستیاب نہیں تھیں۔
اس کتاب میں پیش کی گئی معلومات کا مقصد انسان کی استعداد اور اس کی ذات کی نشوونما میں ایک تعلق کو بیان کرنا ہے۔ یہ آپ کو ایک بامقصد آغاز، ایک نئی اور خوشحال زندگی کے آغاز کا پتہ بتلاتی ہے۔

رسالوں، ویڈیو ٹیپوں، سیمیناروں اور کتابوں سے مواد

کوئی بھی مصنف دوسروں کی مدد کے بغیر کوئی کتاب نہیں لکھ سکتا۔ میں نے اس کتاب کے لئے رسالوں، ویڈیو ٹیپوں، سیمیناروں اور کتابوں سے مواد اکٹھا کیا ہے۔ اس میں میری پیشہ وارانہ زندگی کے 25 سالوں کی عرق ریزی بھی شامل ہے۔ اور میں نے اس کو جس قدر ہو سکا اصلی حالت میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ لہاذہ اس تمام مواد نے میرے دعوے ’’فاتح (جیتنے والا) بننے کے لئے آپ کو پہلے جیتنے والوں کی طرح سوچنا چاہئے۔ کو عملی جواز فراہم کیا ہے۔
اس کتاب کے لکھنے کے دوران درج ذیل افراد نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے:
(i) کینتھ بلانچرڈ (ii) وائن ڈائر
(iii) نپولین ہل (iv) میکسویل مالٹز
(v) جیمز نیومن (vi) نورمن ونسنٹ پیل
(vii) ٹائم پیٹرز (viii) اینتھونی رابنز
(ix) رابرٹ شلر (x) برائن ٹریسی
(xi) ڈینس ویٹلی (xii) زگ زگلر

فاتح کی طرح سوچنا چاہئے‘‘

مجھے یقین ہے کہ ان لوگوں نے جس مقصد کے تحت بے غرضانہ طور پر لکھا ہے، یہ کتاب اس کو آگے بڑھائے گی’’اگر آپ ایک فاتح شخص جیسے نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پہلے آپ کو فاتح کی طرح سوچنا چاہئے‘‘۔ایک فاتح کس طرح سوچتا ہے؟ ذیل میں دس حقائق کی ایک فہرست ہے جو عملی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے۔ چوٹی کے خواتین و حضرات میں موجود ہوتے ہیں۔ ہر ایک کا بغور جائزہ لیجئے ۔اور تصور کیجئے کہ اگر آپ ان کو اپنا چکے ہوتے تو آپ کی زندگی کیسی ہوتی۔
 کوئی بھی انسان پیدائشی طور پر فاتح نہیں ہوتابلکہ لوگ اپنے فعل وکردار کی وجہ سے فتح یاب ہوتے ہیں۔
 آپ کی موجودگی میں غالب قوت دراصل وہ سوچ ہے جو آپ رکھتے ہیں۔
 آپ کو اپنی حقیقت خود بنانے کا اختیار دیا گیا ہے۔
 ناکامی میں بھی فائدہ چھپا ہوتا ہے جو سبق کی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔
 آپ کے تمام خیالات اور تصورات آپ کی پسند پر منحصر ہیں۔
آپ تب تک نہیں ہار سکتے جب تک کہ آپ شکست کو حقیقت مان کر کوشش کرنا نہ چھوڑ دیں۔
 آپ پہلے ہی زندگی کے کسی ایک کلیدی میدان میں ممتاز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
 آپ جن پابندیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں وہ درحقیقت وہی ہیں جو آپ نے خود اپنے آپ پر لاگو کر رکھی ہیں۔
 کسی عظیم مقصد سے مکمل وابستگی کے بغیر عظیم کامیابی ممکن نہیں ہے۔
 کسی عظیم مقصد میں کامیابی کے حصول کے لئے آپ کو دوسروں کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔
بس اب آپ کتاب حاصل کیجئے اور ایک فاتح (جیتنے والے) کی طرح سوچنے کا آغاز کیجئے!

book title of Jeetnay Walon ki Tarha Sochiy|Think Like a Winner book title of Jeetnay Walon ki Tarha Sochiy|Think Like a Winner book title of Jeetnay Walon ki Tarha Sochiy|Think Like a Winner book title of Jeetnay Walon ki Tarha Sochiy|Think Like a Winner