Khud Aitmadi Barhaey  /خود اعتمادی بڑھائیے

READER'S CLUB

Khud Aitmadi Barhaey /خود اعتمادی بڑھائیے

Sale priceRs.600.00 Regular priceRs.700.00
Save Rs.100.00
Quantity:

خود اعتمادی بڑھائیے

Khud Aitmadi Barhaey

انسانی زندگی کا سفر ایک پیچ دار پگڈنڈی کی طرح ہے۔ اِسے کامیابی اور خوش اسلوبی سے طے کرنا ایک مشکل مرحلہ ہے۔ ہمارے ہاں نوجوان جب اپنی عملی زندگی کا آغاز کرتے ہیں تو انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اِس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اُن کے پاس زندگی کا کوئی خاص تجربہ نہیں ہوتا اور آغازِ سفر میں انہیں کوئی راہنمائی بھی میسر نہیں ہوتی اور ہماری عام تعلیم میں اس سبجیکٹ پر اساتذہ کی طرف سے بھی رہنمائی نہ ہونے کے برابر ہے آپ نے کسی نہ کسی کو یہ کہتے ہوئے ضرور سُنا ہو گا: ’’کاش مجھ میں زیادہ خود اعتمادی ہوتی۔ مجھے کبھی اعتماد نہیں ہوتا کہ مجھے کیا کہنا چاہیے اور کیسے کہنا چاہیے؟ سمجھ میں نہیں آتا کہ میں زندگی میں کیا کام کروں گا یا کیا کر سکتا ہوں؟ بعض اوقات مجھے اپنے خیالات کے درست ہونے کا بھی یقین نہیں ہوتا۔ بس یہ کتاب ایسی رہنمائی کے متلاشی افراد ہی کے لیے لکھی گئی ہے۔
آپ کا اپنی ذات کے بارے میں کیا خیال ہے؟ نئی سرگرمیوں سے سابقہ پڑ جائے تو کیا آپ کو یہ ڈر ہوتاہے کہ آپ ناکام ہو جائیں گے اورآپ لوگوں کو سادہ لوح یا احمق نظر آئیں گے؟ کیا آپ رقص یا سکول کے کام یا مکالمے کی صلاحیت میں اپنے آپ کو دوسروں سے کم تر محسوس کرتے ہیں؟ کیا آپ کو کبھی کبھار یہ خیال آتا ہے کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں، وہ درست ہے یا دوسروں کا خیال آپ کے بارے میں کیا ہے؟ کیا آپ بعض اوقات روزمرّہ کے معاملات میں ہراساں و پریشان ہو جاتے ہیں یا دوسروں سے جھینپنے لگتے ہیں یا کیا آپ میں بہت زیادہ خود اعتمادی ہے؟ بس یہی خود خود اعتمادی کا فقدان ہمیں پریشان رکھتا ہے۔ اس سے بدتر بات یہ ہے کہ ہم ناخوش رہتے ہیں اور اتنے کامیاب نہیں ہوتے، جتنا ہمیں خود اعتمادی کی صورت میں ہونا چاہیے۔
جب آپ کہتے ہیں کہ ہمیں زیادہ خود اعتمادی کی ضرورت ہے تو غالباً آپ کا خیال یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنی قوتوں اور اپنے فیصلے پر زیادہ بھروسے کے قابل بننا چاہتے ہیں۔ آپ کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ اپنے آپ پر اعتماد کریں۔ یہی حقیقی خود اعتمادی ہے اور یہ اس حقیقت پسندانہ علم پر مبنی ہوتاہے کہ آپ میں کتنے اچھے اوصاف ہیں اور دوسروں کے مقابلے میں آپ کا درجہ کس قدر بلند ہے؟
ایک جھوٹی خود اعتمادی بھی ہوتی ہے، جو بعض اوقات نوجوانوں اور بڑوں کو حد سے بڑھے ہوئے یقین کی بِنا پر نکتہ چینی کا ہدف بنا لیتی ہے۔ جھوٹی خود اعتمادی کے مالک افراد جو کچھ کرتے ہیں، یہ سمجھ کرکرتے ہیں کہ انہیں سوالات کے جواب معلوم ہیں، حالانکہ حقیقتاً معلوم نہیں ہوتے۔ یہ ’’حد سے بڑھا ہوا اعتماد‘‘ ایک جھوٹا نقاب ہوتا ہے، جو خود اعتمادی سے عاری افراد اپنے چہرے پر ڈال لیتے ہیں تاکہ دوسروں سے ان کی بے یقینی چھپی رہے۔ یہ ظاہر نہ ہو کہ ان میں علم و عمل کی کتنی کمی ہے!
اگر آپ اپنی ذات اور صلاحیتوں پر یقین نہیں رکھتے تو اس کا مداوا آپ کے ہاتھ میں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس حوالے سے یہ کتاب آپ کی معاون بنے گی۔ اس میں بے اعتمادی کے بعض اسباب پر نظر ڈالی جائے گی۔ ہمیں اپنی اچھائیوں اور برائیوں کے متعلق زیادہ حقیقت پسندانہ نقطۂ نگاہ رکھنے کا طریقہ معلوم ہو جائے گا۔ پتا چل جائے گا کہ کمزوریوں سے عہدہ برآ ہونے اور خوبیوں سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا طریقہ کیا ہے؟ ہم سوچیں گے کہ کامیابی کے احساس کی ضرورت کیوں ہے اور ہم اسے کس طرح حاصل کر سکتے ہیں؟ ہم مشکل کام انجام دینے کے متعلق گفتگو کریں گے۔ ہم آپ کو یہ بھی بتائیں گے کہ ناکامی کی حالت میں مناسب طرزِ عمل کیا ہونا چاہیے؟ یہ بحث بھی کریں گے کہ دوسروں کو زیادہ خود اعتماد بننے میں مدد دینے سے اپنے متعلق آپ کا یقین زیادہ مضبوط ہو جائے گا۔
اگر آپ زیادہ بھرپور احساس کے ساتھ زندگی سے لطف اندوز ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ہر کام خوش سلوبی سے انجام دینے کے قابل بننا چاہتے ہیں تو اس کتاب کا مطالعہ آپ کے لیے از حد ضروری ہے۔ ی گلبرٹ رین نے اسے آپ ہی کے لیے لکھا ہے۔